Halloween Costume ideas 2015

رضاکارانہ طور پر آنکھ عطیہ کرنے کے لیے عوام کی حوصلہ افزائی کریں

نئی دلّی ، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے عوام سے رضاکارانہ طور پر آنکھ عطیہ کرانے کے لئے اپیل کی اور ذرائع ابلاغ اور غیر سرکاری اداروں سے عوام کی حوصلہ افزائی کے لیے درخواست کی ہے۔ انھوں نے یہ بات چنئی میں انٹرواوکولر امپلانٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجری کنونشن 2018 سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تمل ناڈو کے وزیر برائے صحت ڈاکٹر سی وجے بھاسکر، تمل ناڈو کے وزیر برائے ماہی پروری جے کمار اور دیگر شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے پرائیویٹ سیکٹروں اور غیر سرکاری اداروں سے تعاون پیش کرنے کی اپیل کی تاکہ عوام تک حفظان آنکھ کی جامع خدمات پہنچائی جاسکے۔ حفظان آنکھ سیکٹر کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر حکومت ہند اسے اکیلے حل نہیں کرسکتی لہٰذا ہمیں پنچایتی راج اداروں اور شہری مقامی اداروں کو اس کام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

آنکھ کو روح کی کھڑکی قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ان لوگوں کے لیے حفظان آنکھ کی سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا جو بینائی کے مسائل سے دو چار ہیں۔ انھوں نے ایک کثیر جہتی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آنکھ سے متعلق سہولیات کو مستحکم کیا جاسکے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ حفظان آنکھ سہولیات سے متعلق ہندوستان نے قابل قدر پیشرفت کی ہے اور آنکھ سے متعلق امراض کے علاج کے لیے جدید ترین سہولیات تیار کی ہیں۔ بیشک آج ہمارے مریض معیاری آنکھ کی سہولیات تک رسائی حاصل کر رہے ہیں لیکن اس مرض کے بوجھ کے سائز کو دیکھتے ہوئے دستیاب سہولیات ناکافی ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے عوام کو رضاکارانہ طورپر آنکھ عطیہ کرنے سے متعلق حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے اسکولوں میں نوجوان طالب علموں میں رضاکارانہ طور پر آنکھ عطیہ کرنے سے متعلق سوچ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آنکھ عطیہ کرنے، اس کے تحفظ اور اس کے امپلانٹ کے لیے ڈاکٹروں کی اور دیگر پیشہ وروں کی معیاری تربیت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنکھ عطیہ کرنے میں مقبول بنانے کے لیے ذرائع ابلاغ ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آنکھ کے علاج سے متعلق اسپتالوں کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے مزین کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معیاری علاج فراہم کیا جاسکے۔ آنکھ سے متعلق خدمات دیہات میں رہ رہے غریب طبقے کے لوگوں تک قابل استطاعت قیمتوں پر پہنچنا ضروری ہے۔ اس لئے کہ پرائیویٹ اسپتالوں کے ذریعے علاج کے لیے مانگے جارہے خرچ کو برداشت کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ویڈیو گیم، موبائل، کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن کے زیادہ استعمال سے بچوں کی آنکھ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے بہت سے بچے نزدیکی بینائی کے مسئلے سے دو چار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بڑی آبادی کی بڑھتی بیماری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمارے پاس تربیت یافتہ صحت عملہ کی کمی ہے جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

اندھے پن کے کنٹرول سے متعلق قومی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک میں دستیاب آنکھ کے سرجنوں کی خدمات کا استعمال ٹھیک طریقے سے نہیں ہو پا رہا ہے۔ بہت سے آنکھ کے سرجن انتظامی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ اور اتنی ہی تعداد ایسی ہے جنھیں پیرفرل یونٹوں میں تعینات کیا گیا ہے جن کے پاس آنکھ سے متعلق سازوسامان دستیاب نہیں ہے۔ انھیں جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget