نئی دہلی، سماجی انصاف وتفویض اختیار ات کی مرکز ی وزارت کے جسمانی معذور افراد کو بااختیار بنائے جانے کے محکمے(ڈی ای پی ڈبلیو ڈی ) کے محکمے کی جانب سے جسمانی معذور افراد(دویانگ جن ) کے لئے ہنر مندی کے فروغ کے ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔ دن بھر جاری رہنے والی اس ورکشاپ کا اہتمام تربیتی شراکتداروں سے لے کر پالیسی سازوں تک تمام دعوے داروں اورملازمین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے۔
سماجی انصاف وتفویض اختیارات کے مرکزی وزیر تھاور چند گہلوت نے اس ورکشاپ کا افتتاح کیا اور ہنر مندی کے فروغ وکارباری امور کے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ڈی ای پی ڈبلیو کے محکمے کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈی گیملن ، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سینئیر افسران ، پرائیویٹ اور سرکار ی شعبے کے کارپوریٹ سیکٹر کے نمانئدوں ،ریاستی سرکاروں اور ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے اندراج شدہ تربیتی مراکز کے نمائندے اس ورکشاپ میں شرکت کررہے ہیں۔
تھاور چند گہلوت نے ا س موقع پر اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ملازمت بااختیار ہونے کی کلید کی حیثیت رکھتی ہے۔ معذور افرا د کے حقوق کے قانون ،ڈی رائٹ آف پرسنس وِد ڈس ایولٹیز ایکٹ (اار پی ڈبلیو ڈی ) 2016 کی رو سے سرکار جسمانی معذور افراد کی ہنرمندی کے فروغ کے لئے اسکیمیں تیار کرتی ہے اور انہیں فروغ دیتی ہے تاکہ ملازمتو ں کے امکانات میں اضافہ کیا جاسکے ۔ ڈی ای پی ڈبلیو کے محکمے نے ہنر مندی کے فروغ اورکاروباری امور کی وزارت کے اشتراک سے جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے لئے قومی منصوبہ عمل کا نفاذ مارچ 2015 میں کیا تھا۔
اس سلسلے میں ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے محکمے نی اسکیم فار امپلی مینٹیشن آف رائٹ آف پرسنس وِد ڈس ایولٹییز ایکٹ (ایس آئی پی ڈی اے ) کے نام سے ایک وسیع تر اسکیم کا نفاذ کیا ہے جس میں جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ سے متعلق امور شامل ہیں ۔ این اے پی کے تحت پی ڈبلیو ڈی محکموں نے سال 17-2016 کے مد ت کے دوران 75640 افراد کو تربیت دی ہے اورجاری سال کے دوران پی ڈبلیو ڈی محکموں کے ذریعہ 90 ہزار افرادکو تربیت دینے کا نشانہ معین کیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ جسمانی معذور افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام کی عمل آوری محکمہ ہذا میں مندرج تربیت دہند ہ شراکتداروں کے دریعہ کی جاتی ہے ۔ یہ تنظیمیں اپنے قومی اداروں ، اپنے کمپوزٹ ریجنل سینٹروں اور نیشنل ہینڈی کیپڈ فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن ( این ایچ ایف ڈی سی ) کے ذریعہ کرائی جاتی ہے ۔
اس موقع پر تھاور چند گہلوت نے اپنی افتتاحی تقریر میں بتایا کہ اب تک ملک کی 28 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں موجود 258 تربیت دہندہ شراکتداروںکا اندراج ڈی ای پی ڈبلیو کے ذریعہ کیا گیا ہے ۔یہ اندراج 26 سرکاری تنظیموں اور 232 غیر سرکار ی تنظیموں کے ذریعہ جسمانی معذور افراد کو ہنر مندی کے فروغ کی تربیت دینے کے لئے مجاز قراردئے جانے کی غرض سے کیا گیا ہے ۔گزشتہ چار برسوں کے دوران تقریباََ 1.4 لاکھ جسمانی معذور افراد کو فروغ ہنر مندی / محکمہ ہذا کے پیشہ ورانہ تربیت پروگرام کے تحت ہنر مندی کی تربیت دی جاچکی ہے۔
گہلوت نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ جسمانی معذوریاں ہمارےسماج کے انتہائی حاشئے پر پڑے افراد کے زمرے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ان میں سے بیشتر لوگوں کو تعلیم اور تربیت تک رسائی حاصل نہیں ہے ،اس لئے یہ لوگ ملازمت اور روزگار کے فوائد سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر زمرے کی معذوریت اپنے آپ میں ایک منفرد اہلیت کی حیثیت رکھتی ہے ۔اسی طرح ملک کے مختلف خطوں /علاقوں کے بازاروں کی مانگ مختلف ہوتی ہے ۔ ہر صنعت / کارپوریٹ شعبے کی اپنی ضرورت ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر کپڑے کی صنعت کی مانگ مختلف اور خردہ شعبے کی مانگ پوری طرح سے مختلف ہوگی ۔جسمانی معذوریت کے ایک مخصوص زمرے کی معذوریت ، مقامی بازار کی مانگ اور صنعت کی ضرورتوں جیسے تین اجزا کی یکجائی اور ہم آہنگی بھی اپنے آپ میں ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ جسمانی معذور افراد کی تربیت کے نصاب کی تیاری بھی اپنے آپ میں ایک نہایت پیچیدہ کام ہے ۔
اس موقع پر اپنے کلیدی خطبے میں دھرمیندر پردھان نے کہا کہ اب تک جو چیلنج باعث تشویش ہیں ان میں ملازمت کا معقول موقع فراہم کرنا اپنے آپ میں زبردست چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے ،جو ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام کی موثر عمل آوری کے لئے لازمی ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ جسمانی معذور افراد کی زندگیوں میں بہتری پیدا کرنے کی خاطر ہنرمندی کے فروغ اور کاروباری امور کی وزار ت اور پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی جانب سے تمام تر امداد فراہم کرائی جائے گی۔
اس موقع پر محکمہ ہذا کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈی گیملن نے اپنی تقریر میں کہا کہ آزاد اور خود مختارزندگی میں معاشی بااختیار یت کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ، جو خود روزگاری یا فائدہ مند باتنخواہ ملازمت کے ذریعہ ہی حاصل ہوتی ہے اور جسمانی معذور افراد کی شمولیت کے ساتھ ایک ایسے سماج کی تشکیل لازمی محسوس ہوتی ہے ،جس میں جسمانی معذور افراد کی ہنر مندیوں کے فروغ کے پروگرام اور اسکیمیں تیار کی جائیں تاکہ وہ اپنی ملازمت اور روز گار کی ضرورتوںکی تکمیل کرسکیں ۔
اس ورکشاپ میں جسمانی معذرو افراد کی ہنر مندی کے فروغ کے تمام پہلوؤں پر غوروخوض اور گفتگو کی گئی اور جسمانی معذور افراد کی ہنرمندی کے فروغ کے کلیدی شعبے کے مسائل کے قابل عمل حل کی تلاش پر گفتگو کی گئی ۔اس ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس کے علاوہ تین تکنیکی اجلاس کا بھی اہتمام کیا گیا ۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں 26.8 ملین جسمانی معذور افراد موجود ہیں جو ملک کی کل آبادی کے 2.21 فیصد کے بقدر ہیں ۔ان میں سماعت کی معذوری ، جسمانی نقل وحمل وحرکت کی معذوری ، بصری معذوری ،گویائی کی معذوری ،ذہنی معذوری ، ہمہ جہت معذوری اور دیگر اقسا م کی غیر مخصوص معذوریتوں کے زمرے شامل ہیں ۔
یاد رہے کہ ہندوستان یواین سی آر پی ڈی کا دستخط کنندہ ہے ۔اس کا نفاذ مئی 2018 میں عمل میں آیا تھا ۔حکومت ہند نے اس آر پی ڈبلیو ڈی ایکٹ کا نفاذ کیا تھا جو 19 اپریل 2017 کو نافذالعمل ہوا تھا۔ یہ قانون یو این سی آر ڈی پی کے جذبے سے قریبی مطابقت رکھتا ہے۔
एक टिप्पणी भेजें