Halloween Costume ideas 2015

ہندوستان کے قابل احیاء توانائی کے شعبہ میں ایک اہم سنگ میل

Image result for images - power houseگزشتہ چار سال ہندوستان کے قابل احیاء توانائی کے شعبے میں اہم سنگ میل رہا ہے۔
قابل احیاء توانائی کی تنصیب شدہ صلاحیت قبل ہی 70 گیگاواٹ سے زائد کی حد تک پہنچ گئی ہے۔ 40 گیگاواٹ سے زائد قابل احیاء توانائی کی صلاحیت زیر تعمیر / ٹینڈر دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر پون بجلی کے شعبے میں ہندوستان کا مقام چوتھا ہے، قابل احیاء توانائی کے شعبے میں پانچواں اور تنصیب  شدہ شمسی توانائی کے شعبے میں چھٹا مقام ہے۔
شمسی توانائی کی صلاحیت 2014 میں 2.63 گیگاواٹ میں 8 گنا اضافے کے ساتھ 22 گیگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔
پون بجلی کی صلاحیت 2014 میں 21 گیگاواٹ سے 1.6 گنا بڑھ کر 34 گیگاواٹ تک ہوگئی ہے۔
مارچ 2022 تک 115 گیگاواٹ قابل احیاء توانائی کےپروجیکٹوں کی بولی لگانے کا عمل شروع کردینے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
ہم 175 گیگاواٹ تنصیب شدہ قابل احیاء توانائی صلاحیت کا نشانہ حاصل کرنے کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔
رجحانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف ہدف کو حاصل کیا جائے گا بلکہ یہ ہدف کو بھی تجاوز کرجائیگا۔
نئی اسکیمیں آگے کے مرحلے میں شروع کردی گئی ہے۔
کے یو ایس یو ایم (کُسم) (کسان اُرجا سرکشا ایوم اتھّان مہاابھیان ) اسکیم:

(الف)27.5 لاکھ سولر پمپ (17.50 لاکھ اسٹینڈ الون+ 10 لاکھ گرڈ – سے منسلک)

(ب)0.5-2 میگاواٹ کی فوری صلاحیت کے شمسی توانائی پلانٹوں کا 10 گیگاواٹ

(ج) 50,000 گرڈ سے متصل ٹیوب ویل / لفٹ ایریگیشن اور پینےکے صاف پانی کے پروجیکٹ
ایس آر آئی ایس ٹی آئی ( سسٹین ایبل روف ٹاپ ایمپلی مینٹیشن فار سولر ٹرانسفیگریشن آف انڈیا) ۔ سولر روف ٹاپ کے لئے نئی اسکیم بنائی گئی ہے۔
راؤنڈ دی کلاک رینیو ایبل پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
175 گیگاواٹ کے نشانے کے حصول کیلئے متعدد پالیسی اقدامات کیے گئے ہیں۔
شفافیت ہماری حکومت کے اہم رہنما اصول ہیں۔ اس سلسلے میں ٹیرف پر مبنی مسابقتی بولی لگانے کے عمل کے ذریعے شمسی اور پون بجلی کی خریداری کیلئے شفافیت کے ساتھ بولی لگانے کا عمل کے نتیجے میں شمسی اور پون بجلی کی لاگت میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔ 

 سال 2017 کے دوران شمسی اور پون بجلی کے خریداروں کیلئے مسابقتی بولی لگانے کے عمل کا اعلان کردیا گیا ہے۔ شمسی توانائی فی یونٹ 2.44 روپئے اور پون بجلی کے لئے فی یونٹ 2.43 روپئے کا سب سے کم ٹیرف طے کیا گیا ہے۔ 2.44 روپئے پر پہلے شمسی پلانٹ کی بولی اگست 2018 میں شروع ہوگی۔
ہم نے بین ریاستی ترسیلی نظام چارجز اور بین ریاستی شمسی اور پون بجلی کی فروخت میں نقصانات کو ختم کردیا ہے ۔ اس سلسلے میں شمسی توانائی اور پون بجلی کے پروجیکٹ مارچ 2022 سے کام کرنے لگیں گے۔ 

 اس سے ان ریاستوں میں پروجیکٹوں کے قیام کی حوصلہ افزائی ملے گی جہاں مناسب اراضی کی دستیابی اور وافر تعداد میں وسائل موجود ہیں۔ اس سے پورے ہندوستان میں قابل احیاء توانائی کے مارکٹ کے قیام میں مدد ملے گی۔ کیوں کہ ریاستیں اپنی ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے والے بجلی کو کسی قسم کے اضافی بوجھ کے بغیر دوسری کم وسائل والی ریاستوں کو منتقل کرسکیں گی۔
حکومت ہند کے قابل احیاء توانائی کے تئیں عزم سے متعلق صحیح سگنل دینے کی ہماری کوششوں میں ہم نے 2019 تک قابل احیاء توانائی کی خریداری کا عمل شروع کردینے کا اعلان کیا ہے۔ ہم 2023 تک آر پی او ٹرانجیکٹری کا اعلان کررہے ہیں۔
قابل احیاء توانائی میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ہم نے قابل احیاء پیداواری کا عمل (آر جی او) شروع کیا ہے۔ اس عمل سے کوئلے پر مبنی حرارتی بجلی گھروں کو قابل احیاء توانائی کے شعبے میں اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کی حوصلہ افزائی ملے گی۔
زمین کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور شمسی توانائی اور پون بجلی کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلئے ہم نے سولر۔ونڈ ہائی بریڈ پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ یہ پالیسی قابل احیاء توانائی کے وسائل کو بروئے کار لانے اور قابل احیاء توانائی میں کمی بیشی کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ وزارت نے بھی موجودہ پروجیکٹوں میں 2000 میگاواٹ شمسی و پون بجلی ہائی بریڈ کے قیام کیلئے ایک ٹینڈر جاری کیا ہے۔
سولر پارکوں کا نشانہ 20 گیگاواٹ سے بڑھا کر 40 گیگاواٹ کردیا گیا ہے۔

 21 ریاستوں میں 26 گیگاواٹ کی اوسطاً صلاحیت والے 41 سولر پارکوں کو قبل ہی منظوری دے دی گئی ہے۔ 2گیگاواٹ کی صلاحیت والا سب سے بڑا سولر پارک کرناٹک کے پاواگڈا میں زیر تعمیر ہے۔ نئی سولر پارک پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ سولر پارکوں کے قیام میں پرائیویٹ پارٹیوں اور سی پی ایس یو کی شرکت کی حوصلہ افزائی ہو۔
تملناڈو کے سمندری علاقوں اور گجرات کے ساحل پون بجلی کی پیداوار کیلئے بہترین مقامات ہیں۔ اس صلاحیت سے استفادہ کیلئے ہم نے آف شور ونڈ پاور پالیسی بنائی ہے اور ابتدائی ایک گیگاواٹ آف شور پون بجلی میں دلچسپی کے اظہار کیلئے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
اندرون ملک سولر سیل کی تیاری کیلئے ایکو نظام بنانا ہماری ترجیح میں شامل ہے۔ ہم نے 20 گیگاواٹ بجلی کی خریداری کی یقین دہانی کے ساتھ شمسی پی وی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کے قیام کیلئے ایکسپریشن آف انٹریسٹ جاری کردیا ہے۔ اس سے شمسی توانائی کے شعبے میں گھریلو طور پر سولر سیل کی تیاری شروع ہوجانے کی امید ہے۔
گرین انرجی کوریڈور میں قبال احیاء توانائی کے نکاسی کیلئے گرڈ کے بنیادی ڈھانچے اور مستقبل کی ضرورتوں کے پیش نظر گرڈ کی از سر نو تعمیر کی بات کہی گئی ہے۔

قابل احیاء توانائی کی دولت سے مالامال آٹھ ریاستیں 10,141 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری سے بین ریاستی ترسیلی اسکیم پر عمل درآمد کررہی ہے۔ اس سے 9400 کلو میٹر تک ترسیلی لائنیں بچھائی جائیں گی اور سب اسٹیشنوں کی کُل صلاحیت مارچ 2020 تک تقریباً 19000 ایم وی اے ہوجائے گی۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران ہندوستان میں قابل احیاء توانائی کے شعبے میں 42 بلین امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس سے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ نئے کاروبار کے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ ہندوستانی کمپنیوں نے فنڈ کے وسیلے کے طور پر غیرملکی اسٹاک ایکسچینج میں ان کی تلاش شروع کردی ہے۔ ہندوستان قابل احیاء توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا انتہائی پسندیدہ مقام بنتا جارہا ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کار قابل احیاء توانائی پر مبنی بجلی کی تیاری کے پروجیکٹوں کے قیام کیلئے اور سرمائے نیز ٹیکنیکل اشتراک کے لئے ہندوستانی شراکت داروں کے ساتھ اشتراک کرسکتے ہیں۔ اس شعبے میں خود کار منظوری کیلئے صد فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو حصص کے طور پر منظوری دی گئی ہے۔ حکومت ہند قابل احیاء توانائی پر مبنی بجلی کے پیداوار کے پروجیکٹوں کے قیام کیلئے غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران قائم کئے گئے قابل احیاء توانائی کے پروجیکٹوں نے سالانہ دس ملین افرادی دن روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ 2015 میں کوالیفائی تکنیکی افرادی قوت پیدا کرنے کیلئے سوریہ متر پروگرام شروع کیا گیا تھا اور 31 مارچ 2018 تک اس پروگرام کے تحت 18631 سوریہ متروں کو ٹرینڈ کیا گیا ہے۔
معیار کی یقین دہانی کیلئے ہم نے سولر فوٹو والٹک سسٹم / آلات کی تعیناتی کیلئے معیارات کا اعلان کیا ہے اور
6دسمبر 2017 کو انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) ، ہندوستان میں پہلا بین الاقوامی بین سرکاری ادارے کا ہیڈ کوارٹر بن گیا ہے۔ آئی ایس اے سب کو صاف ستھری اور قابل استطاعت توانائی مہیا کرانے کے وزیراعظم نریندر مودی کے خواب کا حصہ ہے۔

Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget