نئی دہلی، مرکزی حکومت نے کانکنی کے شعبے میں اور دھاتوں اور غیر دھاتوں والی خام اشیاء کی تلاش میں سو فیصد غیر ملکی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)کی منظوری دے دی ہے۔یہ منظوری خود کار طریقہ کار کے تحت دی گئی ہے، جس سے اس شعبے کو بڑھاوا ملے گا۔ نئی دہلی میں انڈین منرلز اینڈ میٹلز فورم کی ساتویں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کانوں کی وزارت کے جوائنٹ سیکریٹری انل کمار نائک نے کہا کہ بجلی اور سیمنٹ کی صنعتیں بھی دھاتوں اور کانکنی کے سیکٹر کی ترقی میں مدد کررہی ہیں۔رہائشی اور تجارتی عمارت سازی کی صنعت میں زبردست توسیع کی وجہ سے لوہے اور اسٹیل کی مانگ بڑھنے کا پورا پورا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین کی گہرائی میں موجود معدنیاتی تلاش پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں بہت سا کام کیا جانا ہے اور نجی سیکٹر کو بھی تلاش کے کام میں ایک اہم ادا کرنا چاہئے۔ا نہوں نے کہا کہ کانکنی کے بزنس میں بہت سی چھوٹی چھوٹی کمپنیاں شامل ہیں۔ اب ان کمپنیوں کو مستحکم بنانے کا وقت آگیا ہے۔یہ کام کانکنوں کے کنسورشیم کے ذریعے کیا جانا چاہئے۔ ہمارے ملک میں کم درجے کی بہت سی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طورپر اُڈیشہ میں باکسائٹ کے ذخیرے ہیں، مہاراشٹر اور گجرات میں بھی کم درجے کے باکسائٹ کے بڑے بڑے ذخیرے موجود ہیں۔ انہوں نے کم درجے کی معدنیات کو استعمال کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نےکہا کہ ہندوستان میں لیتھیم اور کوبالٹ کی کافی کمی ہے۔ان دو معدنیات کا بجلی سے چلنے والی موٹر گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جو ہندوستان کی حکومت کے بڑے مشنوں میں سے ایک ہے۔حکومت نے ایک تجویز کی شروعات کی ہے، جس کے تحت نالکو، ہندوستان کاپر اور ایم ای سی ایل بیرونی ملکوں سے لیتھیم اور کوبالٹ حاصل کرنے کا ایک مشترکہ منصوبہ شروع کریں گی۔
میٹنگ میں ہندوستان کاپر لمٹیڈ کے سی ایم ڈی جناب سنتوش شرما ، مائننگ اینڈ میٹل سیکٹر کے جناب انجانی کے اگروال نے بھی شرکت کی۔
एक टिप्पणी भेजें