نئی دہلی، ملک کے 91بڑے آبی ذخائر میں 14 جون 2018 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران جمع پانی کی مقدار 28.409 بی سی ایم تھی جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے18 فیصد کے بقدر ہے۔ 14 جون 2018 کو ختم ہونے والے ہفتہ میں جمع پانی کی سطح 91فیصد تھی جبکہ گزشتہ دس برس کی اوسط کے 97 فیصد کے بقدر رہی۔
ان 91آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 161.993 بی سی ایم ہے جو ان آبی ذخائر کی مکمل گنجائش 257.582 بی سی ایم کے 63فیصد کے بقدر ہے ان آبی ذخائر میں سے 37 بڑے آبی ذخائر ایسے ہیں جن سے 60 میگاواٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
91بڑے آبی ذخائر میں جمع پانی کی خطہ وار صورتحال :
شمالی خطہ:
ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے 6بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.01 بی سی ایم ہے ، ان ذخائر کے کل سردست دستیاب ذخیرہ اندوزی کے 2.90 بی سی ایم کے مساوی ہے جبکہ پانی کی مجموعی گنجائش کے 16فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 27 فیصد اور پچھلے 10برسوں کے اوسط کے 28 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم اور پچھلے 10برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم رہی ہے۔
مشرقی خطہ:
ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال او رتریپورہ کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے15بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 18.83بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں 3.95بی سی ایم پانی موجود ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 21 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر ان کی مجموعی گنجائش کے 20فیصد کے بقدر پانی موجود تھا جو پچھلے دس برس کے اوسط کے 18فیصد کے بقدر تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلےسال کے مقابلے کم لیکن پچھلے دس برس کے اسی مدت کے اوسط کے مقابلے میں بہتر ہے۔
مغربی خطہ:
ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 27بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 31.26 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 4.07بی سی ایم ہے جو ان آبی ذخائر میں جمع موجودہ پانی کے 13فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 19 فیصد کے بقدر تھی اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 17 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کم ہے۔
وسطی خطہ:
ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 12 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 42.30بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 9.15بی سی ایم ہے جو ان ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 22 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 30 فی صد تھی اور پچھلے دس برسوںمیں اسی مدت میں ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بہتر ہے۔
جنوبی خطہ:
ملک کے جنوبی خطے میں آندھرپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) کرناٹک ، کیرل اور تملناڈو کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 31بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 51.59 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی موجودہ مقدار 6.35 بی سی ایم ہے جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 16 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں8 فیصد پانی موجود تھا اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 16 فیصد کے بقدر پانی موجود تھا۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر لیکن پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے بر ابر ہے۔
جن ریاستوں کی آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی ان میں ہماچل پردیش ، مغربی بنگال، تریپورہ مہاراشٹراتراکھنڈ اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں دو مشترکہ پروجیکٹ) آندھراپردیش،کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو شامل ہیں ۔ وہ ریاست جن میں پچھلے سال کے مقابلے جمع پانی کی مقدار مساوی رہی ہے وہ پنجاب ہے۔ وہ ریاستیں جن میں پچھلے سال کی اسی مدت میں جمع پانی کی مقدار کم رہی ہے ان میں راجستھان ، جھارکھنڈ،اوڈیشہ، گجرات، اترپردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ شامل ہیں۔
एक टिप्पणी भेजें