پاکستان فوجی عدالت کےذریعے ہندوستانی شہری کُل بھوشن جادھو کو سنائی گئی موت کی سزا کےمعاملے میں وزیرخارجہ محترمہ سشماسوراج کےذریعے راجیہ سبھا میں دیئے گئے بیان کا متن حسب ذیل ہے:
-1پاکستانی فوجی عدالت کےذریعے من گھڑت الزامات کی بنیاد پر اس بات کو دوہراتی ہیں کہ وہ ایک ہندوستانی شہری کل بھوشن جادھو کو سنائی گئی موت کی سزا سے متعلق رپورٹوں کے بارے میں ایوان کی تشو یش کےساتھ برابرکی شریک ہیں اور وہ ممبروں کے ساتھ اپنی تشویش ظاہر کرتی ہیں، جسے جھوٹےالزامات میں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔
2-محترمہ سشما سوراج نے کہا کہ وہ ایوان کو مطلع کرنا چاہیں گی کہ جادھو ایران میں کاروبار کر رہےتھےاورانہیں وہاں سےاغواکرکے پاکستا ن لےجایاگیا۔ صحیح صحیح حالات ابھی بھی واضح نہیں ہیں اور ان کے بارے میں تب ہی جانا جا سکتا ہے، جب قونصلر کی رسائی ہونے دی جائے، جب ان کے اغوا کی اطلاع ملی تھی، اسی وقت اسلام آباد میں ہمارا ہائی کمیشن لگاتار پاکستانی حکام سےدرخواست کرتارہا کہ جادھوتک رسائی کرائی جائے حالانکہ بین الاقوامی قوانین کےمطابق رسائی فراہم کی جاتی ہےاور بین الاقوامی تعلقات میں اس ضابطے پر عمل کیاجاتاہے، لیکن پاکستان سرکار نے یہ اجازت نہیں دی۔ اس سے صاف پتہ چلتاہے کہ جادھوکےخلاف معاملے میں کتنا دم ہے۔معززممبروں کویادہوگاکہ اس مقدمے میں جو شواہد پیش کئے گئے ہیں، ان کی معتبریت پر خود پاکستانی رہنما نے شکوک و شبہات کا اظہار کیاتھا۔
3- اس سال کے شروع میں پاکستانی سرکارنے جانچ کےعمل کے لئے ثبوت حاصل کرنے اور دیگرسامان(مٹیریئل)کے لئے ہماراتعاون مانگاتھا۔ اس عمل میں انہوں نے سینئرہندوستانی افسروں کےخلاف مضحکہ خیز الزامات لگائےتھے، جس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کہہ دیا کہ قونصلر تک رسائی فراہم کرنے کا مطلب ہماری بات قبول کرنا ہے، اس کے باوجود بات آگےبڑھنے کی امید میں ہماراجواب مثبت اور تعمیری تھا۔ ہم نے واضح کیاتھا کہ حقائق کی جانچ پڑتال اورپاکستان میں جادھو کی موجودگی سے متعلق حالات کو سمجھنے کے لئے جادھو تک قونصلر کی رسائی ایک لازمی شرط ہوگی۔
4-اس رابطے کے بعد یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ کل ایک فیصلے کا اچانک اعلان کیاگیا، جس میں اس معاملے میں موت کی سزا سنادی گئی، جبکہ ہندوستان کےساتھ ماضی میں جو گفت وشنیدہوتی رہی ہے، اس میں ثبوتوں کے ناکافی ہونے کی بات سامنے آتی رہی ہے۔ اس معاملے میں صورتحال اس وقت اورزیادہ پیچیدہ ہو گئی، جب موت کی سزا کے اعلان کے تین گھنٹے کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ کےذریعے ہندوستانی ہائی کمیشن کو ایک سرکاری مراسلہ ملا، جس میں مشروط قونصلرتک رسائی کیلئےپاکستانی تجویزکو دوہرایاگیا۔ اس سے مبینہ عدالتی کارروائی کی مضحکہ خیز نوعیت کے بارے میں پتہ چلتاہے، جس کے سبب بے قصورہندوستانی شہریوں کےخلاف بنا سنوائی کےفیصلہ سنا دیاگیا۔
5-اس معاملے میں ہماری پوزیشن بالکل کواضح ہے۔ جنا ب جادھو کےذریعے کئےجانےوالے کسی غلط کام کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اگرکچھ ہے، تو اس کے پیچھے وہ اس سازش کا شکارہے، جو ہندوستان پرالزام لگانے کے لئے تیارکیاگیاہے تاکہ پاکستان کے ذریعے دہشت گردی کی حمایت کرنےاوراس کی اعانت کی سرگرمیوں سے بین الاقوامی توجہ کو ہٹاناہے ۔ ان حالات کے پیش نظر ہم اس سزا کے سلسلے میں یہی کہہ سکتے ہیں کہ اگر سزا دی گئی، تو یہ ایک سوچا سمجھا قتل ہوگا۔
6- کل خارجہ سکریٹری نے پاکستان کے ہائی کمشنرکوہماری پوزیشن سے واقف کردیاتھا۔ میں واضح طورپر کہہ دینا چاہتی ہوں کہ ہندسرکاراورہندوستان کے عوام اس امکان کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کہ
پاکستان میں ایک بے قصور ہندوستانی شہری کو موت کی سزا کا سامناکرناپڑرہا ہے، جس کے لئے نہ تو کسی عمل کا سہارا لیاگیااورنہ قانون کا۔ انصاف اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پوری طرح خلاف ورزی کی گئی ۔ میں پاکستانی سرکار کو انتباہ کرناچاہتی ہوں کہ وہ اگر اس معاملے میں آگے بڑھتے ہیں، تو ہمارے دوطرفہ تعلقات پر پڑنےوالےاثرات پر غور کریں۔
7- میں ایوان کو یہ بتانا چاہوں گی کہ میں جادھو کے والدین کے ساتھ رابطہ بنائےہوئے ہوں اور ہم اس مشکل صورتحال میں ان کو مکمل حمایت دیں گے۔ ایوان کی طرف سے ظاہر کی گئی یکجہتی انہیں یعنی ان کےگھروالوں کو اس مشکل گھڑی میں مزید حوصلہ دے گی۔
एक टिप्पणी भेजें