گوئل نے کہا کہ ان کی وزارت نے دریاؤں کو باہم مربوط کرنے کے لئے کام شروع کرنے کی غرض سے پانچ ترجیحاتی لنکوں کی شناخت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کین بیتوا لنک پر کام شروع کرنے کیلئے درکار تقریبا تمام تر منظوریاں حاصل کی جا چکی ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ دریاؤں کو باہم مربوط کرنے کے تمام پروجیکٹوں پر کام شروع ہونے کے بعد معینہ مدت کے اندرمعقول طریقۂ کار اپنا کر کام مکمل کیاجانا چاہئے۔
اس میٹنگ میں خصوصی کمیٹی کی 11ویں میٹنگ میں اٹھائے گئے نکات کی تصدیق کی گئی۔ یہ میٹنگ نئی دلی میں 9نومبر 2016کو ندیوں کو باہم مربوط کرنے کے سلسلے میں منعقد ہوئی تھی۔ موجودہ میٹنگ میں گزشتہ میٹنگوں میں لئے گئے فیصلوں پر کئے گئے عمل کا بھی جائزہ لیاگیا۔ میٹنگ کے دوران جن دیگر موضوعات پر بات چیت ہوئی، ان میں کین بیتوا لنک پروجیکٹ مرحلہ ایک ، مختلف قانونی منظوریوں کی نوعیت ، کین بیتوا لنک مرحلہ دو ، ڈی پی آر کی موجودہ نوعیت ، دمن گنگا – پِنجل اور پار-تاپی-نرمدا لنک پروجیکٹوں، ڈی پی آر کی موجودہ نوعیت ، پورے نظام کو مہمیز کرنے سے متعلق مطالعات، جن کا تعلق مہاندی –گوداوری سے ہے، ندیوں کو باہم مربوط کرنے کے لئے دریائے طاس میں موجود فاضل آبی ذخیرہ، دریاؤں کو باہم مربوط کرنے سے متعلق تجاویز کی موجودہ نوعیت، قومی آبی ترقیات ایجنسی کی تشکیل نوکے موضوعات شامل تھے۔
24جولائی 2014کو مرکزی کابینہ نے اپنی میٹنگ میں ندیوں کو باہم مربوط کرنے سے متعلق خصوصی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی تھی۔ اس پر عمل کرتے ہوئے 23ستمبر 2014کے حکم نامے کے مطابق ندیوں کو باہم مربوط کرنے سے متعلق خصوصی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔
اس کمیٹی کی پہلی میٹنگ 17/اکتوبر 2014کو منعقد ہوئی تھی۔ کمیٹی نے تمام تر شرکاء کار اور شراکت داروں کے نظریات اور خیالات سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد ان تجاویز اور نظریات پر غوروفکر کر کے کام کاج کی شرطوں کے مطابق ندیوں کو باہم مربوط کرنے کے کام کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کام شروع کر دیا تھا۔ اس بات کی پُرزورکوششیں کی گئی ہیں کہ متبادل منصوبوں اور ایک مفصل لائحہ عمل وضع کرکےپروجیکٹوں کے نفاذ کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل کر لیا جائے۔
एक टिप्पणी भेजें