نئی دہلی، جی ایس ٹی کونسل کے فیصلے کے مطابق اشیاء کی بین ریاستی نقل و حمل کے لئے ای-وے بل نظام کا آغاز یکم اپریل 2018ء کو کیا گیا تھا۔ 30 مئی 2018ء تک جن ریاستوں میں اشیاء کی بین ریاستی نقل وحمل کے لئے ای –وے بل کا آغاز ہوچکا ہے، ان میں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ،
راجستھان، سکم، تلنگانہ، تری پورہ ، اتراکھنڈ اور اترپردیش کے ساتھ ساتھ مرکز زیر انتظام علاقے انڈو مان و نکوبار جزائز، دادر و نگر حویلی ، دمن و دیو، لکش دیپ اور پڈوچیری شامل ہیں۔ ای-وے بل کامیابی کے ساتھ جنریٹ کئے جارہے ہیں اور 30 مئی 2018ء تک 6 کروڑ 30لاکھ سے زیادہ ای-وے بل کامیابی کے ساتھ جنریٹ کئے جاچکے ہیں، جس میں اشیاء کی بین ریاستی نقل و حمل کے لئے 2 کروڑ سے زیادہ ای –وے بل شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے اشیاء کی بین ریاستی نقل و حمل کے لئے ای-وے بل کا نظام پورے ملک میں زیادہ سے زیادہ 3 جون 2018ء تک ہونا ہے۔
ای-وے بل نظام کو نافذ ہوئے اب دو مہینے ہوچکے ہیں اور یہ نظام بغیر کسی رکاوٹ کے خوش اسلوبی کے ساتھ کام کررہا ہے۔ اوسطاً روزانہ 12 لاکھ سے زیادہ ای-وے بل جنریٹ کئے جاتے ہیں۔ تجارت اور صنعتوں سے وابستہ افراد اپنے متعلقہ ٹیکس اتھارٹی سے اس معاملے میں کسی طرح کی رہنمائی کے لئے رابطہ کرسکتے ہیں۔ مزید برآں مطلع کیا جاتا ہے کہ کسی طرح کی دشواری سے بچنے کے لئے تجارتی برادری کو ای-وے بل ضابطوں سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرلینی چاہئے۔کسی طرح کی دشواری ہونے پر شکایات کے تدارک کے لئے سینٹرل ؍ اسٹیٹ جی ایس ٹی رولز 2017ء کے ضابطہ نمبر 138کے التزامات کا سہارا لے سکتے ہیں۔
U: 2869
एक टिप्पणी भेजें