نئی دہلی،
بھاری صنعتوں اور سرکاری صنعتوں کے مرکزی وزیر اننت گیتے نے حکومت کے 4 سال مکمل ہونے پر پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آٹوسیکٹر میں میک ان انڈیا پروگرام کوکافی کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آٹوموبائل سیکٹر دنیا میں سب سے بڑے سیکٹروں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کے جی ڈی پی میں 7.1فیصد سے زائد تعاؤن ہے اور ہندوستان کے مینوفیکچرنگ جی ڈی پی میں اس کا تعاؤن تقریباً 22 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی پیمانے پر کار بنانے والوں میں یہ شعبہ مینوفیکچرنگ بیس بن گیا ہے۔
وزیر موصوف نے ہندوستان میں فاسٹ ایڈاپشن مینوفیکچرنگ آف ہائبریڈ اینڈ الیکٹرک وہیکلس (ایف اے ایم ای) کے بارے میں یہ باتیں کیں، جس کی شروعات 2015 میں ہوئی ہے اور 2020 تک 6 سال کے دوران اس پر عمل در آمد کی تجویز ہے۔ فیم انڈیا اسکیم کے تحت ڈیمانڈ کی ترغیبات کے حصول کے لئے 80 ماڈلوں کے 22 اصل آلات کے مینوفیکچررس نے خود کو درج رجسٹر کرایا ہے۔ 31 مارچ 2018 تک حکومت نے 256.93 کروڑروپے تک کے تقریباً 1،86،431الیکٹراک/ہائیبریڈ وہیکلس کے لئے مالی مدد دی ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ محکمہ نے تقریباً 280کروڑ روپے کے متوقع خرچ سے 9 بڑے شہروں میں تقریباً 500 الیکٹرک بسوں کی منظوری دی ہے۔ یہ پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی لانے والا ہوگا۔
سال 2025 تک 12 فیصد سے 20 فیصد تک کے کُل مینوفیکچرنگ کی موجودہ سرگرمیوں سے سرمایہ پونجی تعاؤن بڑھانے کے لئے خواب کے ساتھ 2016 میں کیپٹل گڈس پالیسی شروع کی تھی۔ اس پالیسی کا مقصد کیپٹل گڈس کی پیداوار 15-2014 کے 230،000روپے سے بڑھا کر 2025 تک 750،000روپے تک کرنا ہے اور بالواسطہ اور بلا واسطہ روزگار کو موجودہ 8.4ملین سے بڑھا کر 30 ملین کرنا ہے۔
وزیر موصوف نے مشترکہ صنعتی سہولتی مراکز کے قیام کے علاوہ تکنیکی مسائل کو حل کر کے ہندوستان کے کیپٹل گڈس سیکٹر کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کی غرض سے محکمہ بھاری صنعتوں کے ذریعہ قائم کئے گئے عمدگی کے مراکز کے بارے میں بھی باتیں کیں۔
एक टिप्पणी भेजें