نئی دہلی، شمار اور پروگرام عمل درآمد کی وزارت (ایم او ایس پی آئی) پابندی کے ساتھ بڑی معیشت کی اوسط اور اشاریے پیش کرتی رہی ہے۔ شماریاتی عمل میں ایسے تخمینوں کو کھلے، شفاف اور بہترین بین الاقوامی طریقوں اور معیارات کے مطابق پیش کرنا شامل ہوتا ہے۔
یہ عمل اور تخمینہ مختلف تکنیکی کمیٹیوں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیالات اور پبلک ڈومین میں دی گئی سفارشات پر مبنی ہوتے ہیں۔ مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ جاری کئے گئے اعدادوشمار کے سیمپل سائز میں اضافہ اور ان کے بار بار کے استعمال کی بھی کوششیں کی گئی ہیں۔ ان اقدامات کا تحقیقی تجزیہ کاروں، ماہرین ، بین الاقوامی تنطیمیں وغیرہ سمیت سماج کےمختلف طبقات کے ذریعہ بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے۔ تاہم حال ہی میں میڈیا کے بعض طبقات میں حکومت ہند کے ذریعہ مختلف شماریاتی پیداوار کی سالانہ بنیاد پر نظر ثانی اور ان کے تخمینے لانے کی بات کہی گئی ہے۔ حکومت ان موضوعات پر مناسب تناظر پیش کرنا چاہے گی تاکہ اس کے استعمال کرنے والے اب عمومی طور پر عوام میں ان تخمینوں میں جاری عمل نظر ثانی کی بنیاد کے تئیں بیداری پیدا ہوسکے۔
میکرو اکنامی سےمتعلق وقتاً فوقتاً جاری کئے گئے اشاریہ اور تخمینہ ،معاشی سرگرمی کی موجودہ سطح پر قابل اعتماد معلومات کے ساتھ فیصلہ سازی کے لئے ضروری ہے۔ تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ موجودہ سطح کی سرگرمی پچھلی سرگرمیوں کے مقابلے میں کیسی ہے۔ ان اشاریوں کے حساب کتا ب کے لئے بیس سال میں تبدیلی معمول کی سرگرمی ہے جو کہ وقتاً فوقتاً کی جاتی ہے۔ ایسا معیشت سے معلومات کے بارے میں صحیح حصول اور معیشت کے ڈھانچے کی تبدیلیوں سے متعلق جی-20 کی عالمی کوششوں کی خطوط پر مبنی ہے۔ ان نظرثانی کے دوران یہ بھی معیشت میں اعدادوشمار کے ذرائع کی شناخت اور ان کا حصول ان کا وسیع دائرہ ہوتا ہے اور پابندی کے ساتھ دستیاب ہوتے رہتے ہیں۔ عالمی شماریات کے راست طریقہ کار ہیں۔
شماریات اور پروگرام عمل درآمد کی وزارت (ایم او ایس پی آئی) نے 12-2011 کے لئے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) اور صنعتی پیداوارکے اشاریہ (آئی آئی پی )اور2012 کے لئے صارفین قیمت اشاریہ (سی پی آئی) کے بیس سال پر مبنی ہے۔ آئی آئی پی اور سی پی آئی کے لئے ان آئٹموں کو فہرست سے ہٹانے کے لئے جن کا جواز برقرار نہیں ہے اور ان آئٹموں کو شامل کرنے کے لئے جو گزشتہ نظر ثانی کے بعد سے موجود پائے گئے ہیں ، آئیٹم باسکٹ پر نظر ثانی کی جاتی ہے۔ نیشنل اکاؤنٹ تخمینوں کے لئے پرانی فہرست سے الگ ہوئی نئی سیریز ذیل کی معلومات شامل ہوتی ہیں جو نئی نئی دسیتاب ہوتی ہیں اور پہلی معلومات سے زیادہ پابندی کے ساتھ ہوتی ہیں ان معلومات کی چند مثالیں یہ ہیں جو کہ کارپوریٹ شعبے کے لئے دستیاب ہیں۔ 11-2010 سے غیر منظم شعبے کے لئے دستیاب ہیں۔ ا ن سبھی کو نئی سیریز میں استعمال کیا گیا ہے۔
عام طور پر تاحال بنیاد کے ساتھ جب نیشنل اکاؤنٹ اسٹے ٹیسٹکس (این اے ایس) کی نئی سیریز پیش کی گئی ہے مرکزی دفتر شماریات کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ پرانی سیریز کو نئی سیریز کے ساتھ مربوط کرے۔ منسلک شدہ نئی سریز کے حساب و کتاب کے لئے سی ایس او کے ذریعہ معیاری طریقہ کار استعمال میں لایا جاتا ہے ا ور موجودہ سیریزکے طریقہ کار کی آئٹم کی سطح پر تخمینہ لگائے جاتے ہیں اسی عرصے میں ماضی میں منسلک سریز کے حساب و کتاب کے لئے درج ذیل رہنما خطوط اپنائے تھے:
الف۔ پچھلے بیس سال 05-2004 سے موجودہ بیس (12-2011 ) تک کے لئے این ا ے ایس نئی سیریز کے مطابق ایک جیسے طریقہ اپنائے گئے ہیں۔ لہذا نئی سریز میں اعدادوشمار کے وسیلے اور سرگرمیوں کا اضافی احاطہ کیاگیا ہے۔ اور اس کے لئے تمام گزشتہ سالوں سے جس میں یہ سرگرمیاں عمل میں آئی تھیں اور استعمال کے لئے ڈاٹا بیس دستیاب تھے ، ان کی جانچ کی ضرورت ہے۔
گزشتہ سال (05-2004) سے قبل کے لئے اسپلیسنگ تکنکیک کا استعمال کرکے تخمینہ تیار کئے گئے ہیں اس کے ساتھ ہی بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسی سال نئی سیریز اور پرانی سریز کے درمیان تخمینہ کی شرح نمو کی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پھر بھی اوسط کے ساتھ تفصیلی تخمینوں سے متعلق تفصیلات نہیں رکھی جائیں گی ۔ یہ عالمی پیمانے پر اور ہندستان میں تسلیم شدہ طریقہ کار ہے۔
کارپوریٹ امور کی وزارت سے موصولہ اعدادوشمار میں شامل 12-2011 جی ڈی پی کی سریز اوراس کے اعدادشمار برسوں پر محیط ہیں۔ 05-2004 تک کی سریز کے لئے نیشنل اکاؤنٹس سے متعلق مشاورتی کمیٹی کی رہنمائی میں متعدد متبادلوں پر قائم کیا گیا ہے اور اس کے ماہرین کی کمیٹی کے ساتھ صلاح و مشورہ کے ساتھ ہی اس کی بیک سیریز حتمی شکل دی جائے گی اور ان کو جاری کیا جائے گا۔
صنعتی پیداوار کے اشاریہ آئی آئی پی پر نظر ثانی کی گئی ہے اور ان کا ایک خاکہ تیار کیا گیاہے اور نئے آئٹموں کو جو موجودہ پس منظر میں موجود ہیں ، انہیں آئٹم باسکٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آئٹم باسکٹ اور اعداشمار کے وسائل پر پابندی کے ساتھ نظرثانی کا نظم بھی کیا گیا ہے اسی طرح صارفین قیمت اشاریہ (سی پی آئی) آئیٹم باسکٹ نظر ثانی کے لئے بین الاقوامی طریقہ کار میں بہتری لائی گئی ہے۔ مثال کے طور پر آئٹم سطح کے حساب کتاب کے لئے اٹامیٹک مینس کی جگہ پر اب جیومیٹرک طریقہ کار اپنا ئے جارہے ہیں تاکہ قدروقیمت کے اعتبار سے انہیں کم اتار چڑھاؤ ہو۔ رہائش کے ہرایک زمرے کی بہتر طور پر نمائندگی کے لئے رپیٹ ہاؤس رینٹ سروے کے تحت متعدد رہائشی اکائیوں کا ااحاطہ کیا گیا ہے مزید برآں یکساں حوالہ مدت کے دوران ، جو طریقہ کے اعتبار سے بہتر ہیں نظر ثانی شدہ حوالہ مدت کا استعمال کرکے آئیٹم آف باسکٹ اور ان کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔
نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کے ہر پانچ سال میں گھروں میں روزگار اور بے روزگاری کے سروے سےحاصل روزگار اور بے روزگاری سے متعلق معلومات سے تخمینے تیارکئے جاتے ہیں۔ روزگار اور بے روزگاری سےمتعلق زیادہ سے زیادہ اعدادوشمار کے حصول کی ضرورت کے پیش نظر عام طریقہ کا استعمال کرکے سالانہ روزگار اور بے روزگاری سمیت متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ اداروں کا طریقہ کاراستعمال کرکے لیبر بیورو کا سہ ماہی روزگار سے متعلق اعدادوشمار تیار کئےجاتے ہی ۔ این ایس ایس او کے ذریعہ کے وقتاً فوقتاً لیبر فورس سروے کرایا جاتا ہے اور ای پی ایف ، ای ایس آئی سی اور این پی ایس میں انداراج کے لئے نئے سبسکرائبس اوراراکین سے متعلق اعدادوشمار کا استعمال کیا گیا ہے۔ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین صدارت میں وزارت محنت اور روگار کے ذریعہ روزگار کے اعدادوشمار کو بہتر بنانے سے متعلق ٹاسک فورس کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر غور کیاگیا تھا۔ کمیٹی کی عام سفارشات میں سے ایک ان مختلف پہلوؤں کو رفتہ رفتہ ضم کرنے سے متعلق تھا۔ تاکہ پالیسی مداخلت اور نشان زد اسکیموں بنانے کے لئے روزگار اور بے روزگاری کی سطحوں پر زیادہ جامع نظریہ پیش کیا جاسکے۔
حال ہی میں حکومت نے بڑی سوشل سیکورٹی اسکیموں جیسے روزگار ملازمین پرووڈینٹ فنڈ (ای پی ایف) امپلائز اسٹیٹ انشورنس اسکیم ای ایس آئی اور نیشنل پنشن اسکیم (این پی ایس) میں انداراج /نئے سبسکرائبرس کا تخمیہ پیش کرنا شروع کردیا ہے ان اسکیموں میں درج رجسٹر نئے اراکین اور رسمی طور پر ورک فورس کی تعداد بڑھانے کے معاملے میں ایک اچھی پہل ہے۔ پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا، دوسری اسکیم ہے جو آجروں کی رسمی شعبہ میں نئے آنے والوں کو روزگار دینے میں حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
یہاں اس بات کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے کہ اعدادوشمار کے حصول پروسیس اور تخمینوں کا اجرا وسائل اور وقت پر مبنی عمل ہے۔ نیشنل اسٹیٹسٹکل کمیشن نے ترجیحات اور وسائل کی دستیابی کی بنیاد پر شماریات اور پروگرام عمل درآمد کی وزارت کو شماریات سے متعلق تما م سرگرمیاں انجام دینے میں رہنمائی کی ہے۔ اسی طرح لیبر بیورو بھی حکومت اور پالیسی سازوں کی بنیاد پر سروے کا کام کرتا ہے۔ روزگار کے اعدادوشمار میں بہتری سے متعلق ٹاسک فورس نے متعدد سفارشات کی ہیں جن پر روزگار سے متعلق دستیاب معلومات کو بہتر بنانے کے مقصد سے رفتہ رفتہ عمل درآمد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق چیف اسٹیٹیشیئن آف انڈیا کی صدارت میں کمیٹی نے بے ضابطگیوں کو کم کرنے اور اسٹبلشمنٹ طریقہ کار کے ذریعہ روزگار کے تخمینوں کی کوششوں میں ڈوپلی کیشن سے بچنے کے لئے مختلف طریقہ کار کی جانچ کی ہے۔
شماریاتی طور پر عمل درآمد کی وزارت کو ان شعبوں میں جو تیزی سے ترقی کررہے ہیں اور معیشت میں قابل ذکر تعاون کررہے ہیں ان میں بہتر اقدامات کے لئے نیا سروے شروع کرنے کےمنصوبہ بنارہی ہے۔ ان سرووں میں سروس سیکٹر انٹرپرائزیز کا سالانہ سروے ، غیر شامل شدہ شعبوں کے انٹرپرائزیز (اے ایس یو ایس ای)، ٹائم یوز سروے ّ(پی یو ایس) اور اکنامی سینسس (معاشی مردم شماری) شامل ہیں۔
وزارت نے 18-2017 کے لئے میکرو اکونومک انڈی کیٹرس اور اوسط کی سالانہ بنیاد پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے اعدادوشمار کے نظام میں دوسری وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کا کام کررہی ہے۔ وزارت پالیسی سازی ، معلوماتی اور تعلیمی تحقیق کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے معیشت کے مختلف پہلووں کی جانچ کے لئے اپنی مختلف مصنوعات کی دستیابی اور معیار سے متعلق معیار کو بہتر کرنے کے لئے پابند عہد ہے۔ ان پالیسیوں سے متعلق مزید تفصیلات منسٹری کی ویب سائٹ www.mospi.gov.in. پر دستیاب ہیں۔
एक टिप्पणी भेजें