نئی دہلی،اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ایک سنگ میل اصلاح کے طور پر، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے منعقدہ اپنی میٹنگ میں یوجی سی (آن لائن کورسیز) ریگولیشنس 2018 کو اپنی منظوری دے دی ہے۔
چنانچہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اب پوری طریقے سے آن لائن موڈ کے توسط سے ان تمام شعبوں میں، جن میں وہ پہلے سے ایسے پروگرام یا کورس گریجویشن کی سطح پر ریگولر موڈ میں (کلاس روم ٹیچنگ) یا اوپن اور فاصلاتی طریقہ تعلیم کے ذریعے چلا رہے تھے، اب آن لائن طریقے سے بھی وہ سرٹیفکیٹ، ڈپلوما اور ڈگری پروگرام چلانے کے مستحق ہوں گے۔
ایسے آن لائن پروگراموں کے لئے، جن میں پریکٹیکل یا تجربہ گاہوں کی ضرورت ہوتی ہے، ان پروگراموں میں نصاب کے تقاضوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آن لائن پروگرام چلانے پر پابندی ہوگی۔ امتحانات کا اہتمام ایک خاص نگرانی نظام کے تحت کیا جائے گا اور یہ تمام تر اہتمام کمیشن کے ذریعے ایسے امتحانات کے لئے طے شدہ اصولوں کے مطابق کیا جائے گا۔ آن لائن تعلیم میں کم سے کم چار عناصر یعنی ویڈیو لیکچر، ای کانٹینٹ یا ای مواد، از خود احتساب اور گفت و شنید کا فورم ہوں گے، تاکہ طلباء کے شبہات کا ازالہ ہوسکے۔
اعلیٰ تعلیمی ادارے صرف اسی صورت میں آن لائن پروگرام کے چلانے کا استحقاق حاصل کرسکیں گے، جب ان کے قیام کو کم از کم پانچ برس کا عرصہ گزر چکا ہو اور وہ قومی احتساب اور منظوری کونسل (این اے اے سی) کے تحت منظور شدہ ہوں اور انھیں کم از کم 3.26 کا اسکور 4 پوائنٹ اسکیل پر حاصل ہوچکا ہو اور ان کا شمار قومی ادارہ جاتی درجہ بندی فریم ورک (این آئی آر ایف) کے تحت سرکردہ 100 اداروں میں ہوتا ہو۔ یہ ادارے وہی ادارے ہوں گے جو کم از کم گزشتہ تین برسوں میں سے دو برسوں کے دوران اس طرح کی درجہ بندی حاصل کرچکے ہوں، تاہم این اے اے سی اور این آئی آر ایف کی شرائط موجودہ سرکاری اوپن یونیورسٹیوں پر نافذ العمل نہیں ہوں گی، جب تک کہ این اے اے سی یا ایسے ہی منظوری نظام کی شرائط یا این آئی آر ایف کی شرائط ان پر علیحدہ سے نافذ نہ کی جائیں۔
بالترتیب بھارتی اور غیرملکی طلبہ کی شناخت کے لئے آدھار اور پاسپورٹ کا استعمال تمام تر آن لائن ربط و ضبط کے لئے کیا جائے گا، ان میں درس و تدریس اور امتحانات جیسے عناصر بھی شامل ہیں۔
طلبہ کی مصروفیت اور دلچسپی کو ایک خاص طریقے سے تال میل بناکر ہمہ وقت مہمیز کیا جائے گا، جن میں تبادلہ خیالات، مباحثے، مخصوص نصاب کے اسباق کو طلبہ کے ذریعے مکمل کئے جانے کا عمل اور پروگرام کے ذریعے انھیں شامل کرنے کے عناصر شامل ہوں گے۔ تدریسی انتظامی نظام کا تجزیہ کیا جائے گا اور اس نظام کو اس امر کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا کہ ہر ایک پکھواڑے میں کم از کم دو گھنٹے سیکھنے والے کی جانب سے باقاعدہ طور پر اس عمل میں شرکت یقینی ہو۔
مجموعی قواعد و ضوابط اس طرح وضع کئے گئے ہیں کہ داخلے، درس و تدریس، امتحانات کی شفافیت اور معیارات کی تجاویز اپنی جگہ برقرار رہ سکیں۔ طلبہ کی شناخت اور پروگرام کے لحاظ سے اطلاعات کا انکشاف مثلاً مدت، ابتدا اور انتہا کی تاریخیں، فیس، طلبہ کی تعداد، شناخت کی سہولت کے ساتھ طلبہ کا نام، نتائج وغیرہ ایچ ای آئی ویب سائٹ / پبلک ڈومین پر دستیاب ہوں گے۔ یہ تمام قواعد و ضوابط 2018-19 کے تعلیمی سال سے نافذ العمل ہوجائیں گے۔ یہ پہل قدمی 2020 تک 30فیصد تک کی جی ای آر کے ہدف کو حاصل کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
एक टिप्पणी भेजें