Halloween Costume ideas 2015

نیتی آیوگ کے ذریعے صحت اور تعلیم کے شعبے میں تغیراتی تبدیلی لانے کے لیے تین ریاستوں کا انتخاب

نئی دہلی ،  نیتی آیوگ نے اہم سماجی شعبوں میں تغیراتی تبدیلی لانے کی ایک انوکھی پہل شروع کی ہے۔

 ایس اے ٹی ایچ(ہمہ گیر عمل برائے تبدیلی انسانی سرمایہ) کے تحت نیتی آیوگ اور اس کے شریک کار نالج پارٹنرس نے ہر ایک شعبے کے لیے تین ریاستوں کو تکنیکی اور نفاذ سے متعلق امداد فراہم کریں گے۔ نیتی آیوگ کے رُکن  ببیک دیب رائے، سی ای او، امیتابھ کانت، مشیر نیتی آیوگ اور صحت اور تعلیم کی وزارت کے نمائندگان نے اپنے دو دن، اس طرح صرف کیے کہ ان کا استعمال 14 ریاستوں کی جانب سے پیش کردہ پرزنٹیشن کا جائزہ اور تجزیہ کرنے کے لیے استعمال کیا۔

 یہ تجزیہ دو سماجی شعبوں کے سلسلے میں کیا گیا۔ جن ریاستوں نے اس سلسلے میں اپنے ذریعے کی گئی پہل قدمیوں کا گوشوارہ پیش کیا نیز اپنی جانب سے یہ دعویٰ بھی پیش کیاہے کہ انہیں نیتی آیوگ کی جانب سے اس پروگرام کے تحت ادارہ جاتی تعاون فراہم کرنے کے لیے کیوں اور کس بنیاد پر منتخب کیا جانا چاہئے۔

سماجی شعبے میں تغیراتی تبدیلی کی رفتار بہت مدھم ہے ، جبکہ بنیادی دھانچے کے شعبے میں یہ رفتار نسبتاً تیزہے۔ متعلقہ موضوعات، کثیر پہلوئی اور دقیق ہیں اور اس سلسلے میں حکمرانی اور انسانی وسائل کی صلاحیت سازی دونوں چیزیں ہی درکار ہیں۔ نیتی آیوگ نے اس چنوتی کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں یہ بھی طے کیا ہے کہ ایک معینہ مدت کے اندر نتیجہ خیزی پر مبنی طریقہ کار اپناکر ریاستوں کی مدد کی جائے۔

 ریاستوں کے حتمی انتخاب کے بعد حکمرانی کے ڈھانچوں میں اثر انگیزی اور اہلیت لانے اور سروس ڈلیوری کے لیے ایک پروگرام منیجمنٹ یونٹ قائم کی جائے گی جو ریاستی سطح پر 30 مہینوں کے لیے دستیاب ہوگی۔ توقع کی جاتی ہے کہ 36 مہینوں کے دوران مقتدر تھنک ٹینک کی مدد سے خصوصی توجہ کے نتیجے میں ایک واضح تغیراتی عمل وقوع پذیر ہو گا اور دیگر ریاستوں کے لیے ایک قابل عمل نمونہ بھی پیش کیا جاسکے گا۔

صحت کے شعبے میں پانچ ریاستوں کو علیحدہ کیا گیا ہے اور ان میں سےتین ریاستوں کو حتمی طور پر منتخب کیاجائے گا۔ ان پانچ ریاستوں میں اترپردیش، بہار، آسام، کرناٹک اور گجرات کے نام شامل ہیں۔ اسی طریقے سے تعلیم کے شعبے میں علیحدہ کی گئی ریاستوں میں مدھیہ پردیش، اڈیشہ، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور آندھراپردیش کے نام شامل ہیں۔ مذکورہ دونوں شعبوں میں ریاستوں کو ایک معینہ مدت کے اندر اپنی شراکت داری کے حتمی انتخاب کے لیے حکمرانی کی اصلاحات اور نتائج کی بہم رسانی کے ذریعے اپنی اہلیت ثابت کرنی ہوگی۔ 

واضح رہے کہ مجوزہ طور پر نیتی آیوگ ریاستوں اور نالج پارٹنر کی یہ شراکت داری چنوتی بھری اور اولوالعزم ہے، کیونکہ تعلیم اور صحت کے مختلف اشاریے اور کسوٹیاں پبلک ڈومین کے اندر آتی ہیں، یعنی ہر چیز عوام الناس کے علم میں ہے۔ تمام شراکت داروں پر ایم او یو یعنی مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کرنے کی تاریخ سے اس بات کے لیے سخت دباؤ عائد ہوجائے گا کہ وہ اس سلسلے کی اصلاحات یا اعمال کا آغاز کریں جو تعلیم اور تدریسی نتائج میں واضح تبدیلیاں لاسکیں۔

یہ پہل قدمی اپنے فلسفیانہ پہلو کے لحاظ سے بھی دلچسپ ہے، کیونکہ یہ امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کی حقیقت کا ایک نیا زاویہ پیش کرتی ہے۔ اس کے تحت نیتی آیوگ اور اس کے نالج پارٹنرس صرف پالیسی اِن پٹ ہی فراہم نہیں کریں گے بلکہ سرگرمی کے ساتھ اپنی سفارشات کے نفاذ کی کوشش بھی کریں گے اور اس میں معاون رہیں گے۔ اب حکمرانی سے متعلق عہد بندیوں کے سلسلے میں جس قدر سرعت سے عمل ہوگا اسی کی بنیاد پر مذکورہ تینوں ریاستوں کا انتخاب ہر ایک شعبے میں متوقع ہے اور یہ تمام تر عمل ، ماہ جولائی 2017 کے دوران مکمل ہوجائے گا۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget