نئی دہلی، محکمہ برائے محصول کے تحت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی مضبوط اور مربوط کارروائیوں کی بدولت گزشتہ تین برسوں میں کالے دھن کے خطرہ سے نمٹنے میں نمایاں کامیابی ملی ہے۔ ان برسوں میں ایجنسیوں نے براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں میں غیر معمولی کاررائیاں کی ہیں۔ اس دوران، حالانکہ 23064 تلاشی سروے کا عمل مکمل کیا گیا ہے۔
(انکم ٹیکس 17525، کسٹمز 2509، سینٹرل ایکسائز 1913، سروس ٹیکس 1120) 1.37 لاکھ کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا پتہ لگایا گیا ہے (انکم ٹیکس 69434، کسٹمز 11405، سینٹرل ایکسائز 13952، سروس ٹیکس 42727)، اسی کے ساتھ بیک وقت، 2814 معاملات میں فوجداری قانونی چارہ جوئی شروع کی گئی (انکم ٹیکس 1966، کسٹمز 526، سینٹرل ایکسائز 293، سروس ٹیکس 29) اور 3893 لوگوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ کسٹمز، 3782، سینٹرل ایکسائز 47، سروس ٹیکس 64)۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 519 معاملات درج کر اور 396 تلاشیاں کرکے پیسوں کی ہیرا پھیری کے خلاف اپنی کاررائیوں میں تیزی لائی ہے۔ 79 معاملات میں گرفتاریاں کی گئی ہیں اور 14933 کروڑ کی املاک ضبط کی گئی ہیں۔بے نامی امتناعی قانون جو کہ گزشتہ 28 برس سے جاری نہیں ہے، ایک جامع ترمیم کے ذریعہ اسے جاری کیا گیا ہے اور اس کا نفاذ نومبر 2016 سے ہوا ہے۔ پہلے سے ہی 245 سے زائد بے نامی لین دین کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ 124 معاملات میں 55 کروڑ کی املاک کی عارضی ضبطی پہلے ہی کرلی گئی ہے۔
خامیوں کو دور کرکے اور تعزیری التزامات کو مضبوط کرکے متعلقہ قوانین اور ضوابط سخت کئے گئے ہیں۔ نقدی سے لین دین کا پتہ لگانے اور اسے ختم کرنے کے لئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں اور اس کےلئے متعدد طریقہ کار اختیار کئے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2 لاکھ روپے سے زائد نقدی کے لین دین پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
قابل اجازت نقدی خرچ کی حد محض 10000 روپے تک متعین کی گئی ہے، پین کے حصول اور انکم ٹیکس رٹرن فائل کرنے کے لئے آدھار کو لازمی قرار دیا گیا ہے، 50 ہزار سے زائد نقد جمع کرنے پر پین کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ بینک کھاتوں سے پین کو مربوط کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے، غیر منقولہ جائداد کی منتقلی میں 20 ہزار یا اس سے زائد کی نقدی کی ممانعت ہے اور اس کے لئے اسی رقم کی مساوی مقدار کا جرمانہ نافذ کیا گیا ہے اور 9 نومبر سے 30 دسمبر 2016 کے دوران بچت کھاتوں میں 205 لاکھ روپے سے زائد اور چالو کھاتوں میں 12.5 لاکھ روپے نقدی جمع کرنے پر رپورٹنگ کو لازم بتایا گیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (آئی ٹی/ ای ڈی /ایم سی اے/ ایس ایف آئی او/ سی بی آئی) نے سرچ آپریشن، سروے، گرفتاری اور قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ ناپسندیدہ سرگرمیوں میں مصروف ہزاروں شیل کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ گزشتہ تین مالیاتی برسوں (14۔2013 سے 16۔2015 تک) میں انکم ٹیکس تحقیقات کے نتیجے میں 1155 سے زائد شیل کمپنیوں/ اداروں کا پتہ چلا ہے جن کا استعمال 22000 سے زائد مستفیدن کے ہاتوں غیر قانونی ذرائع کے طور پر ہونا تھا۔ ایسے مستفدین کے ذریعہ کئے گئے غیر حقیقی لین دین کی رقم 13300 کروڑ سے زائد تھی۔
کارپوریٹ امور کی وزارت نے ناکارہ / ضوابط پر عمل نہ کرنے والی کمپنیوں نے ناموں کو ہٹانے کے لئے ایک لاکھ سے زائد نوٹس بھیجے ہیں۔ متعلقہ محکموں کے ذریعہ کی جانے والی کارروائیوں پر نظر رکھنے اور ان کے مابین تال میل قائم کرنے کے لئے ایک اعلی اختیاراتی گروپ کی تشکیل کی گئی ہے تاکہ کالے دھن پیدا کرنے والے غیر قانونی ذرائع کا خاتمہ کیا جاسکے۔
آنے والے دنوں میں کالے دھن کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی آئے گی جس سے ٹیکس نہ دینے والوں اور پیسوں کی ہیرا پھیری کرنے والوں کو اس بات کا احساس ضرور ہوجائے گا کہ اپنے اس نامناسب رویہ کی انہیں بھاری قیمت چکانی ہوگی۔
एक टिप्पणी भेजें