Halloween Costume ideas 2015

گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس ایک شفاف اور جوابدہ سرکاری خرید پورٹل:نرملاسیتارمن

نئی دہلی، صنعت و تجارت کی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے پھر کہا ہے کہ گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم-جیم) سب سے زیادہ شفاف، جوابدہ اور مؤثر سرکاری خرید پورٹل ہے اور اس کی وجہ سے اب تک حکومت کو کروڑوں روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے جی ای ایم کے خلاف کانگریس پارٹی کے ذریعے عائد کئے گئے الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کی۔

21 اپریل کو کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے ترجمان  رندیپ سرجے والا نے جی ای ایم کے خلاف بے ضابطگی کے الزامات عائد کئے تھے۔  سرجے والا کے الزامات کی بنیاد ایک مرکزی وزیر اور چند بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے ذریعے صنعت وتجارت کی مرکزی وزیر کو تحریر کئے گئے مبینہ خطوط تھے۔

صنعت وتجارت کا محکمہ جناب سرجے والا کی طرف سے جی ای ایم کے خلاف عائد کئے گئے بے بنیاد، کسی جذبے کے تحت اور بدنیتی پر مبنی الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کرتا ہے۔

لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ  اجے نشاد نے تحریری طور پر مذکورہ خط صنعت وتجارت کی وزیر کو تحریر کئے جانے سے انکار کیا ہے۔ بلکہ انہوں نے سرکاری خرید کیلئے ایک صاف شفاف پورٹل قائم کرنے کیلئے محترمہ نرملاسیتارمن کی ستائش کی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ نشاد اور اشوک ایم نیتے (رکن پارلیمنٹ لوک سبھا) کے خطوط بالکل ایک جیسے ہیں مزید برآں لوک سبھا کے 6 معزز اراکین پارلیمنٹ  ہریش دویدی،  ارجن لال مینا، الوک سنجر،

  راجیش ورما،  رادھے شیام بسواس اور کوشل کشور نے جو خطوط تحریر کئے ہیں ان میں انہوں نے ایک جیسی درخواست کی ہے جو کہ سافٹ ویئر، اسٹوریج، نیٹ ورکنگ، ڈی جی ایس اینڈ ڈی ریٹ کنٹریکٹ پر دئے گئے آئٹمس کی سکیورٹی کی توسیع سے متعلق ہیں۔ صحت اور کنبہ بہود کے وزیر مملکت بھگن سنگھ کولستے نے صنعت وتجارت کی وزیر کو تحریر کئے گئے اپنے خط میں صرف اس کمپنی کے پرزنٹیشن کو فارورڈ کیا ہے، جو جی ای ایم کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ایک بڑا آرڈر حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔

مذکورہ حقائق سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ جی ای ایم اور اس طرح کے سبھی معاملات کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کے پس پشت مفاد پرست عناصر کاہاتھ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی مخصوص گروپ کی حرکت ہے جو آرسی کا سلسلہ منقطع کردئے جانے اور ایک صاف شفاف پلیٹ فارم قائم کئے جانے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ کانگریس پارٹی ایک ایسے غیر شفاف نظام کی حمایت کررہی ہے اور وہ سرکاری خرید میں شفافیت اور اچھی حکمرانی کے خلاف ہے اور اس نے اپنے ترجمان کو حقائق کی تصدیق کئے بغیر جی ای ایم کے خلاف بات کرنے کی اجازت دی۔

جن آئٹمس کیلئے جناب سرجے والا نے جی ای ایم ریٹ اور ای-کامرس پورٹل ریٹ دئے ہیں وہ الگ الگ آئٹمس ہیں اور ان کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے برعکس جی ای ایم ریٹ مارکیٹ ریٹ سے بہت کم ہیں اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت نے جی ای ایم کے توسط سے اب تک تقریباً 450 کروڑ رورپے کی جو خریدار ی کی ہے اس میں حکومت کو 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔

حکومت کی پالیسی کے تحت آر سی میں درج آئٹمس کو کم کیا جارہا ہے اور انہیں جی ای ایم پر لایا جارہا ہے، جو کہ ایک شفاف پورٹل ہے۔ آر سی سسٹم کی متعدد حدیں ہیں۔

جی ای ایم کا طریقہ کار مکمل طور پر شفاف ہے اور جی ای ایم پہلا ایسا سرکاری پورٹل ہے جو سرکاری اداروں کے ذریعے کی جانے والی بڑی یا چھوٹی کسی بھی طرح کی خریداری کو منظر عام پر لاتی ہے جس میں خریدنے والے، فروخت کرنے والے، سامان، مقدار اور قیمت وغیرہ کی تفصیلات ہوتی ہیں۔

جی ای ایم نے سرکار ی اداروں کو کسی طرح کی سپلائی کرنے کیلئے رجسٹریشن سے متعلق سبھی رکاوٹوں کو دور کردیا ہے۔ پہلی مرتبہ چھوٹی شہروں سے تعلق رکھنے والے وینڈروں (دکانداروں) کو حکومت کے ساتھ کاروبار کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے برعکس سابقہ آر سی سسٹم میں ڈھائی ہزار سے تین ہزار سپلائروں کی اجارہ داری تھی جو فکسڈ شرحوں پر حکومت کو اشیاء کی سپلائی کیا کرتے تھے۔

 جی ای ایم پر خاطر خواہ چیک اینڈ بیلنس (نگرانی اور توازن) ہے جو سپلائروں کو حکومت کوبازار کی موجودہ قیمت یا آخری خریداری کی قیمت (ایل پی پی ) سے اونچی قیمتوں پر کوئی سامان سپلائی کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔اس سلسلے میں سرکاری خریداروں کو جی ای ایم کے ذریعے متعدد ایڈوائزریز جاری کی گئی ہیں اور چند سپلائروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے جو جی ای ایم پر شفافیت اور جوابدہی کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتی ہے۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget