نئی دہلی، مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) مقررہ فارم میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سےفراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر ہر سال سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار کو اکٹھا کرتا ہے۔
سال 1993 میں مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے ذریعہ کئے گئے تجزیے کے مطابق ملک میں دریائی طاس کے لحاظ سے سالانہ دستیاب پانی 1869 بلین مکعب میٹر (بی سی ایم) ہے۔ اندازہ لگایا گیا کہ زمینی سطح، ہائیڈرولوجیکل اور دیگر مواقع کی وجہ سے روایتی انداز میں قابل استعمال پانی 1123 بی سی ایم ہے۔ جس میں سے 690 بی سی ایم پانی زمین کے اوپر موجود ہے جبکہ 433 بی سی ایم زیر زمین پانی ہے۔
مزید برآں 2009 میں مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے ذریعہ اندازہ لگایا گیا کہ تقریباً 450 بی سی ایم زمین کے اوپر موجود پانی کا استعمال مختلف مقاصد کے لئے کیا جارہا ہے۔ اسی طرح جولائی 2014 میں سی جی ڈبلیو بی کی رپورٹ کے مطابق آبپاشی، گھریلو اور صنعتی مقاصد کے لئے 245 بی سی ایم زیر زمین پانی کا استعمال کیا جارہا ہے۔
اس طرح تقریباً 1174 بی سی ایم پانی سمندر میں بہہ کر چلا جاتا ہے۔یہ بات آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا ی صفائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان نے آج لوک سبھا میں ایک
سوال کے تحریری جواب میں یہ بتائی۔
एक टिप्पणी भेजें