نئی دہلی ، دفاع کے وزیر مملکت ڈاکٹر سبھاش بھامرے نےلوک سبھا میں اروند ساونت اور کروپل بالا جی تمانے کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ دفاع کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری یعنی ایف ڈی آئی پر پچھلی مرتبہ پریس نوٹ نمبر 5 (2016 سیریز) مورخہ 24 جون 2016 کے ذریعہ نظرثانی کی گئی تھی۔
اس پالیسی کے مطابق 49 فیصد تک کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری خودکار راستے سے کرنے کی اجازت ہے۔ 49 فیصد سے زائد اور 100 فیصد تک کی غیر ملکی سرمایہ حکومت کی منظوری کے ذریعہ ہی کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں جدید ٹکنالوجی یا دوسری وجوہات ہوسکتی ہیں جنہیں ریکارڈ پر لایا جانا لازم ہے۔
واضح رہے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دفاع کے شعبے میں صنعتی لائسنس کی شرط کی پابند ہے اور اس کے لئے صنعتوں (ترقیات و ضابطہ بندی) ایکٹ مجریہ 1951 کے تحت صنعتی لائسنس حاصل کرنا ضروری ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ جولائی 2016 سے جنوری 2017 تک 0.61 لاکھ کے بقدر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میسرز ایلبٹ سسٹم لینڈ اور سی 41 لمیٹیڈ اسرائیل سے میسرز بی ایف ایلبٹ ایڈوانسڈ سسٹم پرائیویٹ لمیٹیڈ کے سلسلے میں حاصل ہوئی ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے اس پالیسی کے ملک کی سلامتی پر پڑنے والے اثرات کے سلسلے میں کوئی رسمی جائزہ لینے کا اہتمام نہیں کاگیا ہے تاہم ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کےلئے متعدد تجاویز موجود ہیں اور اس پالیسی کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو کسی طرح کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔
एक टिप्पणी भेजें