Halloween Costume ideas 2015

ملک کے بڑے 91 آبی ذخائر میں پانی کے ذخیرے میں ایک فیصد کی کمی واقع

نئی دہلی، ملک کے 91بڑے آبی ذخائر میں 6 اپریل 2017 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران جمع پانی کی مقدار54.435بی سی ایم تھی جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے32 فیصد کے بقدر ہے۔ یہ 16 مارچ  کو ختم ہونے والے ہفتے میں 33 فی صد تھا۔ اس کے ساتھ ہی یہ مقدار پچھلے سال کی اسی مدت میں جمع پانی کے 129 فیصد ہے جبکہ گزشتہ دس برس کی اوسط کے 101 فیصد کے بقدر ہے۔ 

ان 91آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 157.799 بی سی ایم ہے جو ان آبی ذخائر کی مکمل گنجائش 253.388 بی سی ایم کے 62فیصد کے بقدر ہے ۔ ان 91 آبی ذخائر میں سے 37 بڑے آبی ذخائر ایسے ہیں جن سے 60 میگاواٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ 

خطہ کے اعتبار سے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال : 

شمالی خطہ: 

ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے 6بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.01 بی سی ایم ہے ۔ ان ذخائر کے کل سردست دستیاب ذخیرہ اندوزی کے4.02 بی سی ایم کے مساوی ہے جبکہ پانی کی مجموعی گنجائش کے24فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 24 فیصد اور پچھلے 10برسوں کے اوسط کے 29فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم اور پچھلے 10برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم ہے۔ مشرقی خطہ: 

ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال او رتریپورہ کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے15بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 18.83بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں 9.74بی سی ایم پانی موجود ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 52فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر ان کی مجموعی گنجائش کے 42فیصد کے بقدر پانی موجود تھا جو پچھلے دس برس کے اوسط کے 37فیصد کے بقدر تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلےسال کے مقابلے بہتر اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی بہتر ہے۔ 

مغربی خطہ: 

ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 27بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 27.07بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 11.07بی سی ایم ہے جو ان آبی ذخائر میں جمع موجودہ پانی کے 41فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 21فیصد کے بقد رتھی اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 40فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی بہتر ہے۔ 

وسطی خطہ: 

ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 12 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 42.30بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.76بی سی ایم ہے جو ان ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 44فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 31فیصد اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 28فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے بھی بہتر ہے۔ 

جنوبی خطہ: 

ملک کے جنوبی خطے میں آندھرپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) کرناٹک ، کیرل اور تملناڈو کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 31بڑے آبی ذخائر واقع ہیں جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 51.59 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی موجودہ مقدار 6.58 بی سی ایم ہے جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 13فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں 16فیصد پانی موجود تھا اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 25فیصد کے بقدر پانی موجود تھا ۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم ہے۔ 

جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی ان میں پنجاب ، راجستھان ، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال، گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش، اتراکھنڈ ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ ہیں اور جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے کم رہی ان میں ہماچل پردیش، آندھراپردیش، کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو شامل ہیں۔
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget