Halloween Costume ideas 2015

بجلی کی وزارت نے صنعتوں کو 38 لاکھ سے زائد توانائی بچت اسناد جاری کیں

نئی دہلی،  وزارت بجلی نے صنعتوں کو 38 لاکھ سے زائد توانائی بچت اسناد (ای ایس اسناد) جاری کی ہیں ۔یہ اسناد توانائی کی بچت کے سلسلہ میں ان کی کارکردگی کی تصدیق کے بعد جاری کی گئی ہیں اور نامزد صارفین کو کارکردگی ، کامیابی اور ٹریڈ (پی اے ٹی) سائیکل 1 کے سلسلہ میں 16 فروری 2017 کو جاری کی گئی ہیں۔ اسناد جاری کرنے سے پہلے اس سلسلہ میں توانائی اثر انگیزی سے متعلق بیورو کی سفارشات کو زیر غور لایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پی اے ٹی کا پہلا سائیکل مارچ 2015 میں مکمل ہوگیا تھا۔ 

واضح رہے کہ ڈی سی یعنی طے شدہ صارفین نے پی اے ٹی سائیکل 1کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس سائیکل کے دوران 8.67 ملین ٹن تیل کی بچت کی شکل میں توانائی کفایت حاصل ہوئی ہے جبکہ نشانہ 6.886 ملین ٹن 

مساوی کا تھا اور اس طرح یہ بچت مقررہ نشانہ سے تقریباً 30 فی صد زائد ہے۔ اس سائیکل نے 31 ملین ٹن سی او -2 زہریلی اخراج کو روکنے میں بھی مدد دی ہے اور ساتھ ہی ساتھ 5635 میگاواٹ کی جنریشن کو روکا ہے جس کے نتیجہ میں 37658 کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اس نے پی اے ٹی کے تحت طے شدہ صارفین کے ذریعہ توانائی اثر انگیزی پر مبنی تکنالوجیاں اپنانے کے لئے 24517 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی راہ بھی ہموار کی ہے۔ 

واضح رہے کہ پی اے ٹی ایک کثیر ادوار یا سائیکل پر مبنی اسکیم ہے اور اس کا مقصد معیشت کے توانائی سے وابستہ شعبوں میں توانائی کی بچت کو یقینی بنانا ہے۔ اس سلسلہ میں پی اے ٹی کے تحت فی الحال سائیکل -2 کا سلسلہ جاری ہے اور گیارہ شعبوں کے 621 طے شدہ صارفین کو اس اسکیم کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ 

وازارت بجلی کے تحت توانائی اثر انگیزی کا بیورو (بی ای ای) اپنی جانب سے کارکردگی کا مظاہرہ کرو ، کامیابی حاصل کرو اور اس کی تجارت کو فروغ دو (پی اے ٹی اسکیم) نافذ کررہا ہے ۔ یہ اسکیم بھارت میں افزوں توانائی اثر انگیزی کے قومی مشن (این ایم ای ای ای) کا ایک عنصر ہے۔ پی اے ٹی منڈی پر مبنی میکانزم ہے اور اس کا مقصد توانائی کی زیادہ کھپت کرنےو الی صنعتوں میں توانائی کی کھپت کم کرنے کی تصدیق کے بعد اسناد جاری کرکے توانائی کی لاگت کو کم کرنا ہے تاکہ اس طرح کی بچت کو کاروباری فوائد کے لئے استعمال کیا جاسکے۔

 واضح رہے کہ پی اے ٹی اسکیم 2012 میں شروع کی گئی تھی اور پی اے ٹی کا پہلا سائیکل 15-2012 پر مشتمل تھا جس کے تحت 478 طے شدہ صارفین پر احاطہ کیا گیا تھا ، جن کا تعلق توانائی کی زیادہ کھپت کرنے والے 8 شعبوں میں الیومینیم ، سیمٹ، کرورالکلی ، کیمیائی کھادوں، آہن اور فولاد ، لگدی اور کاغذ ، کپڑے کی صنعت اور حرارتی بجلی پلانٹوں سے تھا۔ یہ تمام شعبے بھارت میں عام طور سے مجموعی توانائی کھپت کے لحاظ سے 33 فی صد توانائی کی کھپت کے ذمہ دار ہیں۔ 
Labels:

एक टिप्पणी भेजें

MKRdezign

संपर्क फ़ॉर्म

नाम

ईमेल *

संदेश *

Blogger द्वारा संचालित.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget